ظُلمة أَوَّل اللَّيل 👣 بقلم ملیحہ چودھری
باب 14
...................
دنیا میں اُتاری گئی ہر ایک چیز محبّت پر وابسطہ ہیں پھر وہ چاہے جانور ہو پنچھی ھو کیڑے مکوڑے ہو یا پوشیدہ مخلوق یا خود انسان .....
کوئی بھی محبّت کو نہ مٹا سکتا ہے نہ مناہی کر سکتا ہے کیونکہ محبّت اللّٰہ کی طرف سے ایک انمول احساس ہے جو صرف وُہ اپنی نیک مخلوق میں سے کسی ایک ہو عطا کرتا ہے جو اسکو محبوب ہو.....
ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ محبّت اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عطا کردہ نعمت ہے جسکو ہم کبھی جھٹلا نہیں سکتے .....
کہتے ہیں نہ سچائی کی مناہی کرنے سے سچ بدل نہیں جاتا..... تو بسس وہی بات محبّت جیسے احساس میں ہے......
کئی دن کئی راتیں کندیل رحمان نے اُس آواز کو سننے کی خواہش لیے کانٹی تھی.... وُہ ہر ایک کی آواز میں اُس آواز کو تلاشنے لگی تھی......
کسی کو بتہ بھی نہیں سکتی تھی وہ.. کہ ایک پوشیدہ مخلوق سے جسکو آج تک ٹھیک سے اُسنے اسکو دیکھا بھی نہیں تھا اُس سے محبّت کرنے لگی تھی..... ہاں کندیل رحمان جنّاتوں کے بادشاہ سے محبّت کرنے لگی تھی.......
وُہ اپنے کمرے کی کھڑکیوں سے چمکنے والے چاند کو دیکھ رہی تھی چہرے پر صدیوں کی تھکن تھے جبکہ دل اُس آواز کو سننے کے لیے مچل رہا تھا....
اسکو لندن سے آئے ایک مہینہ ہو گیا تھا اور اس ایک مہینے میں وُہ بہت بدل گئی تھی.....
اب اُسکا دل کسی بھی شے میں نہیں لگتا تھا اُسنے اپنے کمرے سے نکلنا بند کر دیا تھا اور گھر والے اُسکے اس رویہ سے بہت پریشان تھے.....
"کاش ایک بار تُم مجھے اور میں تمہیں چھوں سکوں محسوس کر سکوں اُسنے آسمان کی طرف چہرا اٹھا کر ہلکی سی سرگوشی کی تھی...
"تمہارے دیدار کی قیمت __اگر میرا لہو مانگتا ہے
تو میں اپنے لہو کا ایک ایک قطرہ تمھاری ایک ایک جھلک کے لیے بہنے کے لیے تیار ہوں بس شرط یہ ہے کہ تُم مجھے نظر آ جاؤ .."
اُسنے اپنا وجود ڈھیلا چھوڑتے ہوئے گرتی ہوئی چلی گئی تھی اس سے پہلے اُسکا وجود زمین کو چھوتا کہ کسی نے اسکو اپنی پناہوں میں لیا تھا...
ایک آنسوں ٹوٹ کر کندیل کے چہرے پر گرا تھا..... کندیل نے اپنی آنکھوں کو واہ کیا اور دیکھا تھا.....
"آ پ آ گ گئے ہے ؟ جیسے اسکو یہ خواب لگا تھا ایک چھلاوا جو ہمیشہ سے اسکو لگتا ایا تھا....
"میری جان میں گیا ہی کب تھا.. !! چہرے کو اُسکے کانوں کے قریب کرتے ہوئے سرگوشی کی گئی تھی...
"م مم میں نے بہت انتظار کیا آپکا !! وُہ اسکو بتا رہی تھی...
"جانتا ہوں آگ کی ملکہ ! مسکرا کر جواب دیا گیا..
"پھر آئے کیوں نہیں تھے ؟ آنکھوں میں شکوہ اُتر آیا تھا کندیل کے .....
"کیونکہ ظُلمة أَوَّل اللَّيل کی آخری رات اگلے مہینے ہے اور جب تک ایک پوشیدہ وجود انسانی وجود سے نہیں مل سکتا... بے بسی کی انتہا سے جواب موصول ہوا تھا اسکو....
"کیا آپ انسانوں کی دنیا میں نہیں رہ سکتے؟ آس بھری نظروں سے اپنے محبوب کا دیدار کرتے ہوئے فائر آف پرنسز نے کارل سے جواب طلب نظروں سے پوچھا تھا......
"اُسکی آنکھوں میں بہت سی امیدیں تھی اُس سے ..
"نہیں !! چہرا موڑ کر جواب دیا گیا تھا.....
"بی بی جی دروازہ کھولیے !! تبھی دروازے پر دستک ہوئی دونوں نے دروازے کے جانب دیکھا تھا جبکہ یہ دستک کارل کو پسند نہیں آئی تھی.....
غصے سے اُسکی آنکھیں جلنے لگی تھی جو آگ کی ملکہ نے دیکھا تھا اسکو.........
"آپ کبھی کسی انسان کو کچھ نہیں کہو گے .." جلدی سے ہاتھ کو تھامتے ہوئے اُسنے اپنے سر پر کارل کا ہاتھ رکھا تھا.... "آپکو آج سے ساری زندگی کے لیے میری قسم ہے..."
محبّت نے دوسری محبّت کو قسموں کی بیڑیوں میں ذکڑا تھا........
"محبّت میں خود غرضی ہوتی ہے پرنسز .." جلدی سے ہاتھ ہٹاتے ہوئے کارل نے نظریں چُرا کر جواب دیا تھا........
"محبّت میں خود غرضی نہیں ہوتی کارل بلکہ محبّت میں محبوب کی خوشیاں معائنے رکھتی ہے.."
اُسنے اُس کے چہرے کو اپنی آنکھوں میں قید کرتے ہوئے جواب دیا......
"اور میری خوشی یہ ہے کہ آپ کبھی انسانوں کو نہیں مارو گے اُنکو نکسان نہیں پہنچاؤ گے...
"میری محبّت بہت الگ ہو دنیا کے لیے ایک مثال میری اور آپکی.." کوئی یہ نہ کہے کہ جنّات صرف نکصان دہ ہوتے ہے بلکہ یہ کہے کہ نہیں پوشیدہ مخلوق میں بھی آپکی طرح محبّت کرنے والے ہوتے..
"آپ نہیں کرو گے نہ ایسا اپنی محبّت کی لاج رکھو گے نہ ؟ ہاتھ کو پکڑ کر بہت مان سے پوچھا گیا تھا..
کارل نے اُسکی آنکھوں میں دیکھا تھا.... اور ایک احساس کے تحت دھڑکتے دل کے ساتھ ہامی بھرلی تھی........
یوں اینجل اور کارل کی محبّت کا دور شروع ہوا تھا....
پہلی ملاقات تھی آج اُنکی روبرو آج سارے دل کی باتیں وعدے اُن دونوں نے ایک دوسرے سے لیے تھے...
لیکن یہ بات وُہ بھول گئے تھے جو مقدر وُہ پاک ذات لکھ چکی ہے اسکو کوئی نہیں مٹا سکتا....
مقدر کے سامنے سارے وعدے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں.....
پتہ نہیں کیا ہونے والا تھا ؟ کیا ہوگا کیسے ہوگا کوئی نہیں جانتا تھا......
زندگی میں کاش !! کی جگہ ہمیشہ خالی رہ جاتی ہے اور یہ ہر شخص کے ساتھ ہی ہوتی ہے ....
کاش !!
................................
Epi 14 zulmatul awwal layeel... published ho gaya hai ab aap pdh skte hai aur vote comments share 👍😅 jroor krein .....